رمضان المبارک کی فضیلت اور مقصد الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على رسوله الامين

/
JK News Live

تمام تعریفیں اللہ واحد کے لیے ہے_جو غالب،بخشنے والا ہے،رات کو دن میں دن کو رات میں داخل کرنے والا ہے،یہ گردش لیل و نہار اسی اللّٰہ کا کام ہے،اس میں دل بینا اور نظر بصیرت رکھنے والوں کے لیے یاد دہانی اور اہل دانش اور غور و فکر کرنے والوں کے لیے نصیحت و عبرت ہے_
اس کے بعد بے شمار درود و رحمت ہو اس دنیا کے تاج دار رہبر اور اللّٰہ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر،جس کے ذریعے سے اس دنیا کی جہالت اسلام کے چراغ سے دور ہوگی،جن پر قرآن جیسی مقدس کتاب نازل ہوئی _
برادران اسلام:
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے رمضان المبارک کا مقدس مہینا چل رہا ہے ،جس کے متعلق رب العزت کا ارشاد ہے!
ترجمه: رمضان وہ مہینا ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو انسانوں کے لئے سراسر ہدایت ہے،اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے ،جو راہ راست دکھانے والی ہے،اور حق و باطل کا فرق کھول کر دینے والی ہے۔(البقرہ)
یہ وہ ماہ رمضان ہے جس میں حضرت جبرائیل علیہ السلام حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو قرآن کا دورہ کرواتے تھے
بلکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
١.’یقینا ہم نے اسے شب قدر میں نازل فرمایا ‘
٢.’تو کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے!
٣.’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ‘
٤.’اس (میں ہر کام) کے سر انجام دینے کو اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور روح(جبرائیل علیہ السلام) اترتے ہیں'(القدر)
اوپر کی آیتوں پر اگر غور کیا جائے ،تو ماہ رمضان کی برکات کا اندازہ بڑی آسانی سے لگایا جاسکتا:
١.قرآن جیسی ہدایت ،حق و باطل میں فرق کرنے والی اللہ کا کلام اسی مہینے میں اترا ہے
٢.اسی مہینے میں اللّٰہ تعالیٰ نے ایسی رات اس امت کو عطا کی ہے،جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔جو کل ملا کے ٨٣ سال ٤ مہینے بنتے ہیں۔اسے اور کیا فضیلت ہو اس مہینے کی کہ اس چھوٹی سی زندگی میں بس ایک رات کی عبادت سے ٨٤ سالوں سے زائد گناہ معاف ہوجائیں۔اتنے سالوں کی عبادت کا اجر مل جائے
٣.اسی مہینے کی شب قدر کی رات میں حضرت جبرائیل علیہ السلام اور باقی فرشتے زمین پر تشریف لاتے ہیں۔
رمضان المبارک کے مہینے میں رب العزت نے ہمیں روزے کی ایسی نعمت سے نوازا ہے جس کی فضیلت بیان کرنے سے ایمان تازہ ہوجاتا ہے
رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک ہے:
“من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفرله ما تقدم من ذنبه”
‘یعنی جس نے روزہ رکھا ایمان و احتساب کے ساتھ،اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردیے گے’
دوسری حدیث میں ہے:
“كل عمل إبن آدم يضاعف العسنه بعشر أمثالها الى سبع مائة ضعف قال الله تعالى الا الصوم فإنه لى وانا اجزى به”
‘ابن آدم کا ہر عمل خدا کے ہاں کچھ نہ کچھ بڑھتا ہے ایک نیکی دس گنی سے سات سو گنی تک پھلتی پھولتی ہے۔مگر اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ روزہ اس سے مستثنیٰ ہے۔وہ خاص میرے لیے ہے اور میں اس کا جتنا چاہتاہوں بدلہ دیتا ہوں ‘
اور ایک حدیث میں ہے:
“الصيام جنة واذا كان يوم صوم احدكم فلايدفث ولايصخب فان سابة احد او قاتله فليقل انى امدء صائم”
‘روزے ڈھال کی طرح ہیں (کہ جس طرح ڈھال دشمن کے وار سے بچنے کے لئے ہےاسی طرح روزہ بھی شیطان کے وار سے بچنے کے لئے ہے)لہذا جب کوئی شخص روزے سے ہو تو اسے چاہیے کہ(اس ڈھال کو استعمال کرے اور)دنگے فساد سے پرہیز کرے،اگر کوئی شخص اس کو گالی دے،یا اس سے بڑے تو اس کو کہہ دینا چاہیے کہ بھائی میں روزے سے ہوں (مجھ سے یہ توقع نہ رکھو کہ تمہارے اس مشغلے میں حصہ لوں گا)
*مقاصد رمضان المبارک*
اوپر جو قرآن و حدیث کی روشنی میں،میں نے آپ کے سامنے رمضان المبارک کی فضیلت بیان کرنے کی کوشش کی ۔اس پہ غور کرنے کے بعد یہ خیال ضرور آجاتا ہے کہ کچھ ہی لفظوں میں اگر یہ واضح ہوجائے کہ آخر رمضان المبارک یا روزوں کا مقصد ہے کیا۔آخر یہ آزمائش ہم پر کیوں ڈالی گئی۔
تو میرے پیارے دوستو!پڑھے لکھے طبقے کے لیے میں یہ ضروری نہیں سمجھتا ہوں کہ انکے لئے مذید واضح کرنا ضروری ہے،البتہ پھر بھی میں علم کے متلاشیوں کے لیۓ یہاں اپنے خیالات سے سمجھانے کی کوشش کروں گا
ہمیں قرآن کا علم ہو یا نہ ہو،لیکن ہم نے خوب سنا ہوگا مفتیوں سے ،مسجد کے اماموں سے یا خود قرآن سے معلوم کیا ہوگا کہ اصل میں روزوں کا مقصد تقویٰ ہے،تقوی کو حاصل کرنا۔مگر یہ تقویٰ ہے کیا یہ کم ہی لوگوں کو معلوم ہوگا۔تقوی کا مطلب ہے پرہیزگاری یعنی اپنے نفس کو شریعت الہی کے مطابق کرنا۔
ایک مشال سے آپ کو سمجھانے کی کوشش کروں گا۔اگر کوئی انسان مرض میں مبتلا ہو تو وہ ڈاکٹر کے پاس اس مرض کا علاج کرنے جاتا ہے،تو وہ ڈاکٹر اس مریض کو فلاں فلاں چیزوں سے پرہیز کرنے کی صلاح دیتا ہے۔جن کی نا پرہیزی اسکی ہلاکت ہو سکتی،اگر اس مریض نے ڈاکٹر کی صلاح مانی اور ان چیزوں سے پرہیز کیا تو اس کی زندگی بچ سکتی اگر نہیں کیا تو وہ بیوقوف اپنے ہی ہاتھوں سے خود کو ہلاک کردے گا۔
یہی مشال ہے تقویٰ کی کہ ہر اس کام سے بچ جائے جس سے اس کی آخرت بگڑ جاے۔اور اللّٰہ کے فرمان کو رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ کی دی تعلیمات کے مطابق عمل کرکے اسے بجا لاے تاکہ وہ فلاح پاجاے۔دوسرا کہ ایک مسلمان کو معلوم ہوجائے کہ حقیقی دین ہے کیا،حقیقی اسلام ہے کیا۔جس اسلام کو ١١ مہینوں میں رشوت میں،بدکاری میں ،غیبت میں مبتلا ہو کے اور نمازیں چھوڑ کے وغیرہ وغیرہ سے شکل بگاڈدی ہےاپنی زندگی میں. وہ حقیقی اسلام پھر سے اسکی زندگی کو روشن کرے۔تیسرا یہ کہ ہمیں ١١ مہینوں کے لئے تیار کرے،تربیت ہوجائے کہ اصل میں زندگی کس طرح گزارنی ہے۔کیسے غلط چیزوں یا غلط کاموں سے بچا جائے۔آخر میں کہ ایک نافرمان مسلمان جو اپنی عیاشی میں مغن ہے وہ اپنے رب کو پہچانے ،اسے راضی کرے،اس کے سامنے سر جکا کے توبہ کرے تاکہ اللّٰہ ہی کے فضل سے اسے فلاح مل جائے

(اللّٰہ سے دعا ہے یہ ماہ رمضان المبارک ہمارے لئے جنت کا سبب بن جائے۔آمین)

The writter is pursuing M.A in Comparative Religion and can be reached at
[email protected]

Author Profile

JK News Live
JK News Live is a platform where you find comprehensive coverage and up-to-the-minute news, feature stories and videos across multiple platform.

Website: www.jknewslive.com

Email: [email protected]

JK News Live

JK News Live is a platform where you find comprehensive coverage and up-to-the-minute news, feature stories and videos across multiple platform.

Website: www.jknewslive.com

Email: [email protected]

Leave a Reply

Your email address will not be published.

Previous Story

Last date for remittance of Advance Haj amount extended to April 12

Next Story

New pulpit at Eidgah named after revered Saint Shah-e-Hamdan (RA)

Latest from Articles